Channel Thumbnail

Poetry of Inner voice

0 subscribers
0 views

About Poetry of Inner voice

جیسے ملن کی گھڑی کے لئے سہاگن سجتی ہے اپنے پی کا من رجھانے کے لئے۔ ویسے ہی صوفی ساری زندگی اپنی روح کو نت نرالے رنگوں سے سجاتے ہیں اس دن کے لئے جب وہ اپنے دلبر ماہی کو ملے گی۔
یہ رنگ روپ یہ سنگھار۔۔۔۔ وہی کرتے ہیں جن کے من میں ملن کی آس ہو۔ پکی سچی جیتی جاگتی خواہش، جس کو ایک دن پورا ہونا ہی ہے۔ ملن ہی تو ابتدا ہے۔ تبھی تو یہ پیاس جلتی ہے روح میں۔ ملن ہی پہ اختتام ہو گا۔ اختتام اس لئے کہ جب قطرہ سمندر سے ملتا ہے تو اس ملنے میں وہ خود سمندر کا ہو کے رہ جاتا ہے۔ اسکا اپنا الگ وجود تمام۔۔۔۔ ہو جاتا ہے۔ اسے کہتے ہیں خاتمہ بالخیر۔ اور یہ خیر جیتے جی نازل ہو جائے تو اسے کہتے ہیں رنگ لگ جانا۔ کتنی تو ہیں جو جیتے جی رنگی جاتی ہیں اور کتنی ہی ہیں جو سارا جیون سنگھار کرتی رہتی ہیں۔ پر ملن کا اک دن تو سبھی کے لئے لکھا ہے۔ تو سہاگن تو سبھی کہلائیں گی

Recommended Channels